
رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتے ہی مسلمانوں کے دلوں میں ایک خاص کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ہر کوئی اس مبارک مہینے کے آخری لمحات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان آخری دنوں میں ایک ایسی رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جسے شبِ قدر کہتے ہیں۔
Read More: Ibadat for Shab-e-Barat 2025
شبِ قدر: مفہوم اور اہمیت
شبِ قدر کے معنیٰ ہیں “قدر والی رات”۔ اس رات کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا، جو تمام جہانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اس رات میں فرشتے اور روح الامین (جبریل علیہ السلام) زمین پر اترتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکتیں لے کر آتے ہیں۔ یہ رات گناہوں کی معافی اور دعا کی قبولیت کی رات ہے۔
قرآن مجید میں شبِ قدر کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سورۃ القدر نازل فرما کر اس رات کی اہمیت اور فضیلت کو بیان کیا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“بیشک ہم نے اسے شبِ قدر میں اتارا اور تم کیا جانو کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبریل امین) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے اترتے ہیں۔ یہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔” (سورۃ القدر: 1-5)
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس رات میں کی جانے والی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور فرشتے مومنوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔
احادیث مبارکہ میں شبِ قدر کی فضیلت
احادیث مبارکہ میں بھی شبِ قدر کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جس نے شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔” (بخاری: 1901)
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شبِ قدر میں عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ گناہ معاف فرما دیتے ہیں۔ اس لیے ہر مسلمان کو اس رات میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: “یا رسول اللہ! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ شبِ قدر کون سی ہے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کہو: اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔” (ترمذی: 3513)
یہ دعا شبِ قدر میں کثرت سے مانگنی چاہیے۔
شبِ قدر کی علامات
علماء کرام نے شبِ قدر کی کچھ علامات بیان کی ہیں، جن سے اس رات کی پہچان کی جا سکتی ہے۔ ان میں سے چند علامات درج ذیل ہیں:
- یہ رات پرسکون اور صاف ہوتی ہے۔
- اس رات میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ سردی۔
- اس رات میں چاند کھلا ہوا ہوتا ہے۔
- اس رات میں ہوائیں ساکن ہوتی ہیں۔
- اس رات میں دل میں اطمینان اور سکون محسوس ہوتا ہے۔
- اس رات کے بعد آنے والی صبح کو سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے۔
شبِ قدر میں کرنے کے کام
شبِ قدر میں درج ذیل اعمال کرنا مستحب ہیں:
- نماز پڑھنا: شبِ قدر میں زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھنی چاہئیں، خواہ وہ فرض ہوں یا نفل۔ نماز پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔
- قرآن مجید کی تلاوت کرنا: شبِ قدر میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا بہت افضل ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت سے دل کو سکون ملتا ہے اور ایمان تازہ ہوتا ہے۔
- ذکر و اذکار کرنا: شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ کا ذکر و اذکار کرنا بہت ضروری ہے۔ ذکر و اذکار کرنے سے دل کو اطمینان ملتا ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔
- دعا کرنا: شبِ قدر میں دعا کرنا بہت اہم ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول فرماتے ہیں۔ ہمیں اپنے لیے، اپنے والدین کے لیے، اپنے اہل و عیال کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
- توبہ و استغفار کرنا: شبِ قدر میں اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا بہت ضروری ہے۔ توبہ و استغفار کرنے سے اللہ تعالیٰ گناہ معاف فرما دیتے ہیں۔
- صدقہ و خیرات کرنا: شبِ قدر میں صدقہ و خیرات کرنا بہت افضل ہے۔ صدقہ و خیرات کرنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور رزق میں برکت عطا فرماتے ہیں۔
شبِ قدر کب ہوتی ہے؟
شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔ یعنی 21، 23، 25، 27 اور 29 رمضان کی راتوں میں سے کسی ایک رات کو شبِ قدر ہونے کا امکان ہے۔ علماء کرام کے مطابق 27 رمضان کی رات کو شبِ قدر ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ اس لیے ہمیں رمضان کے آخری عشرے کی تمام طاق راتوں میں شب بیداری کرنی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔
صوفیاء کرام کے اقوال
بعض صوفیاء کرام کا تو یہ فرمانا ہے کہ شبِ قدر سارا سال گھومتی رہتی ہے، لیکن احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں پائی جاتی ہے۔ اس لیے ہمیں اس رات کو تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔

شبِ قدر: سوالات و جوابات
سوال 1: شبِ قدر کیا ہے؟
جواب: شبِ قدر ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
سوال 2: شبِ قدر میں کون سے اعمال کرنا مستحب ہیں؟
جواب: شبِ قدر میں نماز پڑھنا، قرآن مجید کی تلاوت کرنا، ذکر و اذکار کرنا، دعا کرنا، توبہ و استغفار کرنا اور صدقہ و خیرات کرنا مستحب ہیں۔
سوال 3: شبِ قدر کب ہوتی ہے؟
جواب: شبِ قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔
سوال 4: شبِ قدر کی کوئی دعا بتائیں؟
جواب: “اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔”
سوال 5: شبِ قدر میں عبادت کرنے کا کیا فائدہ ہے؟
جواب: شبِ قدر میں عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور دعائیں قبول فرماتے ہیں۔
خلاصہ
شبِ قدر ایک عظیم رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ ہر مسلمان کو اس رات کی قدر کرنی چاہیے اور اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شبِ قدر کی قدر کرنے اور اس کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
میٹا ٹائٹل: شبِ قدر: فضائل، اہمیت، عبادات اور دعا – مکمل معلومات
میٹا ڈسکرپشن: شبِ قدر کیا ہے؟ اس کی فضیلت کیا ہے؟ اس رات میں کون سی عبادات کرنی چاہئیں؟ شبِ قدر کے بارے میں تمام معلومات حاصل کریں۔