
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو کچھ ایسی راتیں عطا فرمائی ہیں جو رحمتوں، برکتوں اور عنایتوں کی نوید لے کر آتی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم رات “شب برات” ہے، جو شعبان المعظم کی پندرھویں شب کو منائی جاتی ہے۔ اس رات کی شب برات کی عظمت و فضیلت بے شمار احادیث سے ثابت ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کے نزول کا وقت قرار دیا گیا ہے۔
شب برات کی اہمیت
شب برات کا مطلب ہے “نجات کی رات” یا “آزادی کی رات”۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف فرماتے ہیں اور انہیں دوزخ کی آگ سے نجات عطا کرتے ہیں۔ اس لیے اس رات کو شب برات کہا جاتا ہے۔ یہ رات شب قدر کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی رات ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح مسلمانوں کے لیے دو عیدیں ہیں، اسی طرح فرشتوں کے لیے بھی دو عید کی راتیں ہیں، جن میں سے ایک شب برات ہے اور دوسری شب قدر۔
قرآن و حدیث میں شب برات کی عظمت و فضیلت
اگرچہ شب برات کا ذکر براہ راست قرآن مجید میں نہیں آیا ہے، لیکن احادیث مبارکہ میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے شب برات کے حوالے سے روایات منقول ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“جب شعبان کی پندرھویں رات آئے تو اس رات میں قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس رات میں غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر تک آسمان دنیا پر (اپنی شان کے لائق) نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی بخشش طلب کرنے والا کہ اسے بخش دوں، ہے کوئی رزق کا طلب گار کہ اسے رزق دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اسے آرام دوں، ہے کوئی ایسا، ہے کوئی ایسا۔ اللہ تعالیٰ یہ اعلان طلوع فجر تک فرماتا رہتا ہے۔” (سنن ابن ماجہ، حدیث: 1388)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شب برات گناہوں کی معافی، رزق میں فراخی اور مصیبتوں سے نجات کی رات ہے۔ اس لیے ہمیں اس رات کو غفلت میں نہیں گزارنا چاہیے، بلکہ زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں نکلی۔ میں نے دیکھا کہ آپ جنت البقیع (مدینہ منورہ کا قبرستان) میں تشریف فرما ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کیا تمہیں ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے؟” میں نے عرض کیا: “یا رسول اللہ! مجھے گمان ہوا کہ آپ کسی اور زوجہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔” (ترمذی، حدیث: 739)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شب برات میں اللہ تعالیٰ بے شمار لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔ قبیلہ بنی کلب عرب کا ایک بڑا قبیلہ تھا جس کے پاس بہت زیادہ بکریاں تھیں۔ اس حدیث میں بکریوں کے بالوں کی مثال دے کر یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس رات اتنے زیادہ لوگوں کو معاف فرماتے ہیں کہ ان کی تعداد شمار نہیں کی جا سکتی۔
شب برات میں کرنے کے کام
شب برات کی عظمت و فضیلت کے پیش نظر ہمیں اس رات میں درج ذیل اعمال کرنے چاہییں:
- توبہ و استغفار: اس رات میں ہمیں اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے۔
- نماز: زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرنے چاہییں اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجات طلب کرنی چاہییں۔
- تلاوت قرآن: قرآن مجید کی تلاوت کرنا بہت افضل عمل ہے۔ اس رات میں ہمیں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے۔
- ذکر و اذکار: اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا دلوں کو سکون بخشتا ہے۔ اس رات میں ہمیں کثرت سے ذکر و اذکار کرنا چاہیے۔
- صدقہ و خیرات: اس رات میں صدقہ و خیرات کرنا بہت افضل ہے۔ ہمیں غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنی چاہیے۔
- قبرستان کی زیارت: اس رات میں قبرستان جانا اور اپنے مرحومین کے لیے دعا کرنا سنت ہے۔
- اپنے اعمال کا جائزہ: اس رات میں ہمیں اپنے گزشتہ سال کے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اور آئندہ کے لیے بہتر منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
شب برات میں جن کاموں سے بچنا چاہیے
شب برات کی عظمت و فضیلت کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں اس رات میں درج ذیل کاموں سے بچنا چاہیے:
- بدعات: دین میں نئی چیزیں ایجاد کرنے سے بچنا چاہیے۔
- گناہوں: تمام گناہوں سے بچنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
- فضول خرچی: اس رات میں فضول خرچی کرنے سے بچنا چاہیے۔
- لڑائی جھگڑے: آپس میں لڑائی جھگڑا کرنے سے بچنا چاہیے۔
- نا جائز کام: کسی بھی قسم کے ناجائز کام میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

شب برات کی دعا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: “یا رسول اللہ! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ شب قدر کون سی ہے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کہو: اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔” (ترمذی)
یہ دعا شب برات میں بھی کثرت سے مانگنی چاہیے۔
خلاصہ
شب برات کی عظمت و فضیلت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ رات اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا وقت ہے۔ ہمیں اس رات کو غفلت میں نہیں گزارنا چاہیے، بلکہ زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شب برات کی قدر کرنے اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
شب برات سے متعلق سوالات و جوابات
سوال: شب برات کا کیا مطلب ہے؟
جواب: شب برات کا مطلب ہے نجات کی رات۔
سوال: شب برات کب منائی جاتی ہے؟
جواب: شب برات شعبان المعظم کی پندرھویں شب کو منائی جاتی ہے۔
سوال: شب برات کی فضیلت کیا ہے؟
جواب: شب برات میں اللہ تعالیٰ بے شمار لوگوں کے گناہ معاف فرماتے ہیں۔
سوال: شب برات میں کون سے اعمال کرنے چاہییں؟
جواب: شب برات میں توبہ و استغفار، نماز، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار اور صدقہ و خیرات کرنا چاہیے۔
سوال: شب برات میں قبرستان جانا کیسا ہے؟
جواب: شب برات میں قبرستان جانا سنت ہے۔
سوال: کیا شب برات میں کوئی خاص دعا مانگنی چاہیے؟
جواب: شب برات میں یہ دعا مانگنی چاہیے: “اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔”
سوال: شب برات میں کتنے نوافل پڑھنے چاہییں؟
جواب: شب برات میں جتنے ممکن ہوں نوافل پڑھنے چاہییں۔
سوال: کیا شب برات میں نفلی روزے رکھنا جائز ہے؟
جواب: جی ہاں، شب برات میں نفلی روزے رکھنا جائز ہے۔
سوال: شب برات میں کن کاموں سے بچنا چاہیے؟
جواب: شب برات میں بدعات اور گناہوں سے بچنا چاہیے۔
سوال: شب برات کا پیغام کیا ہے؟
جواب: شب برات کا پیغام ہے کہ ہم اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے امیدوار ہوں۔