شبِ معراج شریف میں عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے۔ اس میں عبادت کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے، عارف باللہ شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی حدیث نقل فرماتے ہیں:
“رجب میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنے والے کے لیے سو سال کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور یہ رات رجب کی ستائیسویں رات ہے۔ جو اس رات بارہ رکعت نوافل اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے اور ‘سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر’ سو دفعہ پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے سو دفعہ استغفار کرے، اور نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر سو بار درود پڑھے، اور اپنے لیے دنیا و آخرت میں سے جو چاہے مانگے، اور صبح کو روزہ رکھے، تو بے شک اللہ تعالیٰ اس کی سب دعاؤں کو قبول فرمائے گا، سوائے اس دعا کے جو گناہ کی ہو۔”
اس روایت کو امام بیہقی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِ نے ‘شعب الایمان’ میں ابان سے اور انہوں نے حضرت سیدنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کیا ہے۔
Read More: Shab e Meraj Ki Fazilat
شبِ معراج کی فضیلت اور اہمیت
شبِ معراج شریف میں عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے۔ اس میں عبادت کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے، عارف باللہ شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی حدیث نقل فرماتے ہیں:
“رجب میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنے والے کے لیے سو سال کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور یہ رات رجب کی ستائیسویں رات ہے۔ جو اس رات بارہ رکعت نوافل اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے اور ‘سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر’ سو دفعہ پڑھے، اور اللہ تعالیٰ سے سو دفعہ استغفار کرے، اور نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر سو بار درود پڑھے، اور اپنے لیے دنیا و آخرت میں سے جو چاہے مانگے، اور صبح کو روزہ رکھے، تو بے شک اللہ تعالیٰ اس کی سب دعاؤں کو قبول فرمائے گا، سوائے اس دعا کے جو گناہ کی ہو۔”
اس روایت کو امام بیہقی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِ نے ‘شعب الایمان’ میں ابان سے اور انہوں نے حضرت سیدنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کیا ہے۔
شبِ معراج میں جمع ہوکر عبادت کرنا کیسا ہے؟
شبِ معراج میں جمع ہوکر عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں بحوالہ لطائف المعارف ہے:
“اہلِ شام میں آئمہ تابعین مثل خالد بن معدان، امام مکحول، لقمان بن عامر وغیرہ (رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْھِم) شبِ معراج کی تعظیم اور اس رات عبادت میں کوششِ عظیم کرتے تھے اور انہیں سے لوگوں نے اس کا فضل ماننا اور اس کی تعظیم کرنا اخذ کیا ہے۔”
شبِ معراج میں مساجد کو سجانا کیسا ہے؟
شبِ معراج میں مساجد کو سجانا جائز و مستحسن ہے کیونکہ اس سے مقصود اس رات کی تعظیم ہوتا ہے۔ بحوالہ لطائف المعارف گزر چکا ہے کہ ائمہ تابعین اس رات کی تعظیم کیا کرتے تھے۔
شبِ براءت کی فضیلت و اہمیت کیا ہے؟
شبِ براءت کی فضیلت میں متعدد احادیث مروی ہیں۔ حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:
“جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو رات کو جاگا کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھو۔ جب سورج غروب ہوتا ہے تو اس وقت سے اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف نزولِ رحمت فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا تاکہ میں اس کو بخش دوں؟ ہے کوئی رزق طلب کرنے والا تاکہ میں اس کو رزق دوں؟ ہے کوئی مصیبت زدہ تاکہ میں اس کو اس سے نجات دوں؟” یہ اعلان طلوعِ فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
اسی طرح، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا سے مروی ہے کہ ایک رات میں نے حضور کو اپنے بستر پر نہ پایا تو میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تلاش میں نکلی۔ میں نے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جنت البقیع میں پایا۔ حضور سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:
“اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو آسمانِ دنیا کی طرف نزولِ رحمت فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔”
بڑی راتوں میں جمع ہوکر عبادت کرنا کیسا ہے؟
بڑی راتوں میں جمع ہوکر عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں بحوالہ لطائف المعارف ہے:
“اہلِ شام میں آئمہ تابعین مثل خالد بن معدان، امام مکحول، لقمان بن عامر وغیرہ (رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْھِم) شبِ براءت کی تعظیم اور اس رات عبادت میں کوششِ عظیم کرتے تھے اور انہیں سے لوگوں نے اس کا فضل ماننا اور اس کی تعظیم کرنا اخذ کیا ہے۔”
ان راتوں میں مساجد کو سجانا کیسا ہے؟
ان راتوں میں مساجد کو سجانا جائز و مستحسن ہے کیونکہ اس سے مقصود اس رات کی تعظیم ہوتا ہے۔ بحوالہ لطائف المعارف گزر چکا ہے کہ ائمہ تابعین اس رات کی تعظیم کیا کرتے تھے۔
asad
boat acHi Post ha