It is reported in a Hadith that once the beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ was carrying a child and he was saying “O Allah عَزَّ وَجَلَّ I love him, so you love him too” You must have come to know that “the child was both beloved of Allah عَزَّ وَجَلَّ and the beloved of His beloved Prophet Muhammad صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ.” And now you must be thinking “who was that fortunate child?”
So my dear Islamic brothers! He was none other than the grandson of the Beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ Hazrat Imam e Hasan ibn e Ali رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ.
In the following lines we will learn about his biography very briefly and will also be blessed to read some of his excellences.
ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک دفعہ پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک بچے کو اٹھائے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت کرتا ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب تھے اور اس کے پیارے نبی حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بھی محبوب تھے۔” اور اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ “وہ خوش قسمت بچہ کون تھا؟”
تو میرے پیارے اسلامی بھائیو! وہ کوئی اور نہیں بلکہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے۔ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ تَعَالٰی عَنْہ.
مندرجہ ذیل سطور میں ہم ان کی سوانح عمری کے بارے میں بہت مختصراً جانیں گے اور ان کی کچھ فضیلتیں بھی پڑھ کر سعادت حاصل کریں گے۔
ولادت امام حسن:
امام حسن کی ولادت 3 ہجری کے بعد مدینہ منورہ میں ہوئی۔ حضرت علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے والدین ہیں جب کہ تمام انبیاء سے افضل پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کے نانا ہیں۔ آپ کی ولادت کے ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا اور دو میمنوں کی قربانی دی گئی۔ سر منڈوایا اور پھر پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم دیا کہ اپنے منڈوائے ہوئے بالوں کا وزن چاندی میں صدقہ کیا جائے۔
ان کے نام کی فضیلت:
پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نواسے کئی اعتبار سے منفرد تھے حتیٰ کہ ان کے نام بھی انوکھے تھے جو جنت سے آئے تھے اور عرب معاشرے میں پہلے کبھی نہیں سنے گئے تھے۔ ایک روایت میں اس کا ذکر ہے:
’’یہ نام (حسن) زمانہ جاہلیت میں بالکل مشہور نہیں تھا۔‘‘
ایک اور روایت کہتی ہے:
حسن اور حسین جنت کے دو نام ہیں۔ زمانہ جاہلیت یعنی زمانہ جاہلیت میں عربوں میں سے کوئی بھی ان ناموں سے پہلے نہیں جانتا تھا۔
پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابہت و مشابہت
بہت سے صحابہ نے آپ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت بیان کی ہے ۔. وہ اپنے پیارے دادا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرح اپنے زمانے میں سب سے بڑھ کر تھے۔ امام بخاری حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔:
حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ نہیں تھا۔ “
اتکرجتا:
روایت ہے کہ بچپن ہی سے آپ کی سیرت سے برکت کے آثار نمایاں تھے اور پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مختلف محفلوں کے سامنے آپ کی مدح سرائی فرماتے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا ہے اور آپ کے پہلو میں حسن رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے باری باری مجلس اور حسن کی طرف دیکھا اور فرمایا: بے شک میرا یہ بیٹا بڑا سردار ہے۔ اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں کو متحد کر دے گا۔
(بخاری)
ایک اور موقع پر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن و حسین جنت کے جوانوں کے دو سردار ہیں۔ وہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس قدر عزیز تھے کہ فرماتے۔
“دونوں [حسن اور حسین] اس دنیا میں میرے دو عطر ہیں۔”
(بخاری)
پیارے رسول ﷺ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے ساتھ کھیلتے اور اس کی محبت میں اسے اپنی مبارک پیٹھ یا کندھوں پر بٹھاتے۔ روایت ہے کہ: ایک دفعہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے۔ راستے میں ایک آدمی اس سے ملا اور کہنے لگا: ‘کیا شاندار پہاڑ ہے جس پر تم سوار ہو، نوجوان۔’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جواب دیا، ‘اور وہ کیسا شاندار سوار ہے!’
ان کے خوبصورت کردار کی چند مثالیں۔
اللہ کی راہ میں عبادات اور استقامت کی صورت میں ان کی کوششیں قابل تقلید ہیں، بیان کیا گیا ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ پچیس بار حج کو پیدل گئے، حالانکہ ساتھ ساتھ نہایت عمدہ اونٹ بھی چلائے گئے تھے۔ وہ بہت سخی تھے روایت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ اپنے مال میں سے دو مرتبہ [صدقہ] دیتے تھے۔ اہل بیت اپنی بردباری کی وجہ سے مشہور ہیں اور کیوں نہ جب انہوں نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھا جو ہر ایک پر رحم و کرم کرتے اور اپنے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کرتے۔
روایت ہے کہ جب امام حسن رضی اللہ عنہ تَعَالٰی عَنْہ کا انتقال ہوا تو مروان ان کے جنازے پر رونے لگے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب تم رو رہے ہو؟ جب وہ زندہ تھا تو کیا تم بے غیرت نہیں تھے؟’ مروان نے جواب دیا: ”میں جو کچھ کرتا تھا، اس سے زیادہ بردبار آدمی کے ساتھ کرتا تھا” اور اس نے پہاڑ کی طرف اشارہ کیا۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں ایمان پر ثابت قدم رکھے اور ہمیں اپنی محبت اور اپنے پیاروں کی محبت عطا فرمائے! آمین
Read More: Youm E Wiladat Hazrat Imam Hassan
Hazrat Imam e Hasan Birth:
Hazarat Imam Hasan was born in the 3rd year after Hijrah in Madina. Hazrat Ali and Fatimah رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہما are his parents while the noblest of all the Prophets the beloved Mustafa صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ and Hazrat Khadija رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا are his maternal grandparents. On the seventh day of his birth his aqeeqah was performed and two lambs were sacrificed. His head was shaved and then the beloved Rasool صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ commanded that the weight of his shaved hair in silver should be given in charity.
Imam Hasan ibn Ali, al-Mujtaba (peace be upon them)
Attribute | Details |
---|---|
Name | Hasan |
Title | al-Mujtaba |
Kunya | Abu Muhammad |
Father | Ali ibn Abu Talib (Peace be upon him) |
Mother | Fatimah bint Muhammad (Peace be upon them) |
Born | 15th Ramadan, 3 AH/624 CE in Madinah, Hejaz region of the Arabian Peninsula |
Died | 7th Safar, 50 AH/670 CE, after being poisoned by his wife, Ja’da |
Age at Martyrdom | 48 |
Period of Imamate | 9 years |
Buried | Baqi’, Madinah, Hejaz region of the Arabian Peninsula |
The Excellence of Their Name:
The grandsons of the beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ were unique in many regards even their names were unique which came from Paradise and were never heard before in Arabian society. It is mentioned in one of the narrations:
“This name (Hasan) was not known at all in the pagan times (Jahiliyya).”
Another Narrartion Says:
“Hasan and Husayn are two names from paradise; none of the Arabs knew of these names before in the pre-Islamic days i.e. Jahiliyyah.”
Resemblance to Beloved Mustafa صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
Many companions have reported his resemblance to the beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ. He was like his Beloved grandfather صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ more than anyone else in his time. Imam Bukhari narrates from Hazrat Anas رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ:
“No one resembled the Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ more than Hasan ibne Ali رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ.”
Excellence:
It is reported that from the childhood the signs of blessings were evident from his character and the beloved Mustafa صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ would praise him in front of different gatherings. Hazrat Abu Bakar رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ says: “I have seen the noble Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ on the pulpit [minbar] with Hasan رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ on his side. He صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ looked at the assembly and Hasan alternately, and said: ‘Verily, this son of mine is a great leader. And Allah عَزَّ وَجَلَّ will unite two groups of Muslims on his account.”
(Bukhari)
On another occasion the beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ said: “Hasan and Husayn are the two leaders of young men in paradise.” They were so dear to the noble prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ that he would say,
“Both [Hasan and Husayn] are my two perfumes in this world.”
(Bukhari)
The beloved Rasool صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ would play with him and out of love for him would even make him sit on his blessed back or shoulders. It is reported that: Once the beloved Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ was carrying Hasan on his shoulders. A man met him on the way and said: ‘What a magnificent mount that you ride, young man.’ The noble Prophet صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ replied, ‘And what a magnificent rider is he!’
Some Examples of His Beautiful Character
His efforts in the path of Allah in form of worships and steadfastness are worth following it is stated that ‘Hasan رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ had gone on Ĥajj twenty-five times on foot, even though very fine camels were driven alongside.’ He was very generous it is reported that He رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ would give [charity] from his wealth twice. The Ahl-e-Bait are famous for their forbearance and why not when they have seen The noble Prophetصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ who would show mercy and kindness to everyone and forgive even the worst of his enemies.
It is reported that when Imam Hasan رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ passed away, Marwan sobbed at his funeral. Imam Husayn رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ said: ‘Now, you cry? Weren’t you impudent when he was alive?’ Marwān replied: ‘I used to do all that I did, to a man who was more forbearing than this’ and he pointed towards the mountain.
May Almighty Allah عَزَّ وَجَلَّ makes us steadfast on faith and grants us His love and love of His beloveds! Ameen.
FAQs
Q: What happened to Hazrat Imam Hassan?
A: Hazrat Imam Hassan died in 670 CE. There are different accounts of his death, with some suggesting poisoning.
Q: When was Imam Hassan born?
A: Imam Hassan was born in 624 CE in Medina.
Q: Is Hassan a Shia or Sunni?
A: Imam Hassan is revered by both Shia and Sunni Muslims, but his status holds more significance in Shia Islam where he is considered the second Imam. Ahl al-Bayt belongs to the Sunni family.
Q: How long was Hassan Caliph?
A: Imam Hassan’s Caliphate was very brief, lasting only around six months in 661 CE.
Q: Which imam is still alive?
A: There are no Imams currently alive according to either Sunni or Shia Islam. The concept of Imams refers to specific historical figures.
Q: Where is Hazrat Hassan buried?
A: Imam Hassan is buried in Jannat al-Baqi cemetery in Medina, Saudi Arabia.
Q: What are the qualities of Imam Hassan?
A: Imam Hassan was known for his generosity, kindness, and wisdom. He was also admired for his piety and devotion to Islam.
Q: Where is Hussain buried?
A: Imam Hassan’s brother, Imam Hussein, is buried in Karbala, Iraq.
Q: How many months did Hazrat Hassan remain as a khalifa?
A: Since a Caliphate is typically measured in years, Imam Hassan’s reign was very short, lasting around six months. We can estimate that to be roughly half a year.