Muharram Shareef Me Pani Ki Sabeel Lagana Kaisa | 9، 10محرم الحرام کو پانی کی سبیل لگانا کیسا؟
سوال:کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک شخص نے کہا کہ 9، 10محرم الحرام کو پانی کی سبیل لگانا جائز نہیں، آپ سے عرض ہے کہ ہمیں اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا 9، 10محرم الحرام کو پانی کی سبیل لگانا جائز ہےیا نہیں؟
Islam Me Pani Ki Sabeel Lagana Kaisa
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نو یا دس محرم الحرام کو خالص اللہ پاک کی رضا اور شہیدانِ کربلا رضی اللہُ تعالیٰ عنہم کی ارواحِ طیبہ کو ثواب پہنچانے کی نیت سے مسلمانوں کے لیے پانی کی سبیل لگانا بلا شبہ جائز،مستحب اور ثواب کا کام ہے، حدیث پاک میں پانی کو افضل صدقہ کہا گیا ہے،نیز پانی پلانے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
پانی افضل صدقہ ہے، جیسا کہ سنن ابو داؤد میں ہے:”عن سعد بن عبادة انه قال: يا رسول الله، ان ام سعد ماتت، فاي الصدقة افضل؟ قال: الماء، قال: فحفر بئرا، وقال: هذه لام سعد“ ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ! اُمِّ سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں تو کون سا صدقہ ان کے لیے بہتر ہے؟ فرمایا ”پانی“، تو انہوں نے کنواں کھدوایا اور کہا یہ کنواں سعد کی ماں کے لئے ہے۔ (سنن ابو داؤد، 2/130)
مذکورہ بالا حدیث کے متعلق مراٰۃ المناجیح میں ہے: ”بعض لوگ سبیلیں لگاتے ہیں، عام مسلمان ختم فاتحہ وغیرہ میں دوسری چیزوں کے ساتھ پانی بھی رکھ دیتے ہیں، ان سب کا ماخذ یہ حدیث ہے، کیونکہ اس سے معلوم ہوا کہ پانی کی خیرات بہتر ہے۔“(مراٰۃ المناجیح، 3/138)
پانی پلانے سے گناہ معاف ہوتے ہیں، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:”حدثنا انس بن مالك قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم:اذا كثرت ذنوبك فاسق الماء على الماء تتناثر كما يتناثر الورق من الشجر في الريح العاصف“ ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا:جب تیرے گناہ زیادہ ہو جائیں، تو پانی پر پانی پلاؤ، گناہ جھڑ جائیں گے جیسے آندھی میں درخت کے پتے گرتے ہیں۔(تاریخ بغداد، 6/403)
سبیل لگانے میں ایصالِ ثواب کی نیت ہو، جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”نیت ایصالِ ثواب کی ہو اور ریا وغیرہ کو دخل نہ ہو، تو اس (یعنی پانی پلانے) کے جواز میں کوئی شبہہ نہیں، شربت کریں اور عرض کریں کہ الٰہی! یہ شربت ترویح رُوح حضرت امام (یعنی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی روح کو راحت پہنچانے) کے لیے کیا ہے، اس کا ثواب انھیں پہنچا اورساتھ فاتحہ وغیرہ پڑھیں، تو اور افضل، پھر مسلمانوں کو پلائیں۔(فتاویٰ رضویہ، 9/601)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
9، 10محرم الحرام کو پانی کی سبیل لگانا کیسا
محرم اسلامی قمری تقویم کا پہلا مہینہ ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔ اس مہینے میں نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کی یاد منائی جاتی ہے۔ محرم کے 9ویں اور 10ویں دن، جسے عاشورہ کہا جاتا ہے، ایک اہم موقع ہے جب امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو کربلا کی جنگ میں شہید کیا گیا۔
پانی کی سبیل سے مراد محرم کے دوران جلوس کے راستوں پر واٹر اسٹیشن یا اسٹال لگانے کی روایت ہے۔ عقیدت مند، جوان اور بوڑھے، ساتھی سوگواروں اور راہگیروں میں پانی تقسیم کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ عمل کمیونٹی کے اندر بے لوثی، ہمدردی اور اتحاد کی علامت ہے۔
9 اور 10 محرم کے دوران پانی کی سبیل کے بارے میں چند اہم نکات یہ ہیں:
کمیونٹی سروس:
سبیلیں لگانا کمیونٹی سروس کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ رضاکار جلوسوں میں شرکت کرنے والوں کو پانی، جوس یا دیگر ریفریشمنٹ تیار کرتے اور تقسیم کرتے ہیں، چاہے ان کے پس منظر یا عقائد کچھ بھی ہوں۔
علامتی معنی:
پانی پیش کرنے کا عمل ہمدردی اور یکجہتی کی نمائندگی کرتا ہے۔ جس طرح پانی جسمانی پیاس بجھاتا ہے، اسی طرح یہ روحانی پرورش اور ہمدردی کی بھی علامت ہے۔ دوسروں کی خدمت کرکے، شرکاء امام حسین (رضی اللہ عنہ) اور ان کے خاندان کی قربانی کا احترام کرتے ہیں۔
اتحاد اور بھائی چارہ:
پانی کی سبیل مسلمانوں میں بھائی چارے اور اتحاد کے احساس کو فروغ دیتی ہے۔ مختلف پس منظر کے لوگ امام حسین کی شہادت کے غم میں شریک ہونے اور خدمت کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ سماجی رکاوٹوں کو عبور کرتا ہے اور ایک امت (کمیونٹی) کے تصور کو تقویت دیتا ہے۔
روحانی عکاسی:
پانی کی تقسیم کے دوران شرکاء امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ ان کے اٹل ایمان اور انصاف کے عزم کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے، یہاں تک کہ مشکلات کے باوجود۔
سخاوت:
دوسروں کو پانی فراہم کرنا سخاوت کا کام ہے۔ یہ بے غرضی اور مہربانی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہمارے اعمال سے نہ صرف خود کو بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچانا چاہیے۔
یاد رکھیں،
پانی کی سبیل صرف جسمانی پیاس بجھانے کے لیے نہیں ہے۔ یہ محبت، ہمدردی اور عقیدت کا گہرا اظہار ہے۔ جیسا کہ ہم محرم کو مناتے ہیں، آئیے ان اقدار کو مجسم کریں اور انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے امام حسین رضی اللہ عنہ کی میراث کو جاری رکھیں۔
Muharram Ul Haram is the first month of the Islamic lunar calendar and holds immense importance for Muslims worldwide. During this month, the commemoration of the martyrdom of Imam Hussain (RA), the grandson of the Prophet Muhammad (peace be upon him), takes place. The 9th and 10th days of Muharram, known as Ashura, mark a solemn occasion when Imam Hussain (RA) and his companions were martyred in the Battle of Karbala.
Pani Ki Sabeel refers to the tradition of setting up water stations or stalls along the processional routes during Muharram. Devotees, both young and old, volunteer to distribute water to fellow mourners and passersby. This act symbolizes selflessness, compassion, and unity within the community.
Here are some key points about Pani Ki Sabeel during 9th and 10th Muharram:
Discover the significance of setting up water stations during Muharram, specifically on the 9th and 10th days. Learn how this act symbolizes unity, compassion, and community service in honor of Imam Hussain (RA). 🌙🕊️
- Community Service: Setting up sabeels demonstrates the spirit of community service. Volunteers prepare and distribute water, juice, or other refreshments to those participating in processions, regardless of their background or beliefs.
- Symbolic Meaning: The act of offering water represents empathy and solidarity. Just as water quenches physical thirst, it also symbolizes spiritual nourishment and compassion. By serving others, participants honor the sacrifice of Imam Hussain (RA) and his family.
- Unity and Brotherhood: Pani Ki Sabeel fosters a sense of brotherhood and unity among Muslims. People from diverse backgrounds come together to serve and share in the grief of Imam Hussain’s martyrdom. It transcends social barriers and reinforces the concept of one Ummah (community).
- Spiritual Reflection: While distributing water, participants reflect on the sacrifices made by Imam Hussain (RA) and his companions. It serves as a reminder of their unwavering faith and commitment to justice, even in the face of adversity.
- Generosity: Providing water to others is an act of generosity. It encourages selflessness and kindness, emphasizing that our actions should benefit not only ourselves but also those around us.
Remember, Pani Ki Sabeel is not just about quenching physical thirst; it’s a profound expression of love, empathy, and devotion. As we observe Muharram, let us embody these values and continue the legacy of Imam Hussain (RA) by serving humanity.