رحمۃ لّلعالمین، خاتمُ النّبیین، سرورِ کونین، فخر موجودات حضرت محمد ﷺ کی ولادت اور بعثت
حضور کی ولادت اور نبوت اور بعثت کا واقعہ انسانی تاریخ میں سب سے اہم اور عظیم واقعہ ہے۔ آپ ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری اور آپ ﷺ کو امام الانبیاء کی حیثیت سے منتخب کیا جانا اللہ تعالیٰ کا انسانیت پر سب سے بڑا احسان ہے۔ اس واقعے نے انسانیت کی تقدیر بدل دی، کیونکہ اس سے پہلے دنیا ظلم، جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔
چھٹی صدی عیسوی میں انسانیت تباہی کے دہانے پر تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی یہ حالت منظور نہیں تھی، اس لیے ایک ایسے شخص کی ضرورت تھی جو ان کو ہدایت کے راستے پر واپس لے آئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عظیم مقصد کے لیے حضرت محمد ﷺ کا انتخاب کیا، جو انسانیت کے سب سے بہترین، برتر، افضل، اکمل اور اشرف انسان تھے۔
Read More: رسول اللہ ﷺ کی سیرتِ طیبہ
حضرت محمد ﷺ کا کردار اور زندگی کی عظمت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی اپنے معاشرے میں اس طرح گزاری کہ کسی بھی قسم کی بداعمالی یا بداخلاقی کا شائبہ بھی آپ ﷺ کی شخصیت پر نہیں آیا۔ آپ ﷺ کی چالیس سالہ حیات مبارکہ ایک مثال ہے جسے قرآن کریم نے یوں بیان فرمایا: ’’میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں۔‘‘ (سورۂ یونس)
اعلان نبوت کے بعد، آپ ﷺ کی زندگی مکمل طور پر زاہدانہ اور فکرمندانہ تھی، لیکن یہ فکر اپنی ذات کے لیے نہیں تھی۔ قرآن مقدس نے اس کا ذکر اس انداز میں کیا ہے جسے کوئی دانشور کبھی چیلنج نہیں کر سکتا۔ سورۂ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کی چار عظیم صفات بیان فرمائی ہیں، جنہیں آج تک کسی نے جھٹلایا نہیں ہے اور نہ ہی قیامت تک جھٹلا سکے گا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا زُہد اور دنیا سے بے رغبتی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیاوی نعمتوں کی بجائے اللہ تعالیٰ کی رضا کو فوقیت دی۔ ایک بار آپ ﷺ کو پیشکش کی گئی کہ اگر آپ چاہیں تو مکہ کی پہاڑیاں سونے کی بنا دی جائیں۔ لیکن آپ ﷺ نے یہ پیشکش قبول کرنے کی بجائے دعا کی کہ اللہ مجھے ایک دن کھانے کی نعمتیں عطا فرمائے تاکہ میں شکر گزاری کر سکوں، اور ایک دن فاقے سے رکھے تاکہ میں آہ و زاری کر سکوں۔ (مشکوٰۃ 442)
آپ ﷺ کی زندگی کا یہ زُہد اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ ﷺ دنیاوی مال و دولت سے مکمل بے نیاز تھے۔ آپ ﷺ نے دعا کی: ’’اے اللہ! مجھے مسکین زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں موت دے اور مجھے حشر میں مسکینوں کے ساتھ اُٹھا۔‘‘ (مشکوٰۃ 447)
حضرت محمد ﷺ کی عظیم قربانیاں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قربانیوں سے بھری ہوئی تھی۔ آپ ﷺ کے صحابہ کرام بھوک کی شدت سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے، اور آپ ﷺ دو پتھر باندھتے تھے۔ اسلامی حکومت کا سربراہ ہونے کے باوجود آپ ﷺ کے گھر میں دو دو تین تین ماہ چولہا نہیں جلتا تھا۔ لیکن آپ ﷺ نے کبھی اپنی ذات کے لیے کوئی خصوصی رعایت نہیں مانگی۔
حضرت محمد ﷺ کی بے مثال معجزات
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات بھی آپ ﷺ کی عظمت کے گواہ ہیں۔ آپ ﷺ کے اشارے پر چاند دو ٹکڑے ہو گیا، آپ ﷺ کی دعا سے بارش برسنے لگی، اور آپ ﷺ کے لعاب دہن سے بیماریوں کا علاج ہوتا تھا۔ آپ ﷺ کی برکت سے تھوڑا سا کھانا بھی کثیر تعداد میں لوگوں کے لیے کافی ہو جاتا تھا۔
حضرت محمد ﷺ کا مشن اور اس کی تکمیل
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن اسلام کی تبلیغ اور اللہ تعالیٰ کا پیغام انسانیت تک پہنچانا تھا۔ آپ ﷺ نے اس مقصد کے لیے اپنی جان، مال اور ہر چیز قربان کی۔ آپ ﷺ کے مشن کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ ﷺ کی نبوت اور رسالت نے مشرق و مغرب کو منور کر دیا، اور اسلام کو عالمگیر سربلندی نصیب ہوئی۔
جامعہ سعیدیہ دارالقرآن کی دعوت
جامعہ سعیدیہ دارالقرآن آپ کو دعوت دیتا ہے کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرکے ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے پیارے نبی ﷺ کی سچی محبت عطا فرمائے اور ان کے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔
حضور کی ولادت اور نبوت
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دنیا میں تشریف لائے اس وقت تاریخ ضبط کرنے کا اس قدر اہتمام نہیں ہوتا تھا جیساکہ مابعد کے زمانے میں اسلامی مؤرخین نے شروع کیا، بلکہ اس وقت کسی مشہور واقعے یا عموماً مہینے کے اعتبار سے تاریخ ذکر کردی جاتی تھی، ورنہ تقریبی طور پر تاریخ لکھ دی جاتی تھی،
یہ تو اسلام آنے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعینِ کرام رحمہم اللہ نے احادیثِ نبویہ کے ذخیرے کی حفاظت کی خاطر کامل ضبط و اتقان کے ساتھ ہر چیز کو مرتب و محفوظ کیا، اسی کے نتیجے میں مشہور شخصیات کے حالاتِ زندگی، تاریخِ پیدائش و وفات اور دیگر واقعات مکمل ضبط و تصحیح کے ساتھ محفوظ کیے جانے لگے، اس کے باوجود بھی آج تک مشہور شخصیات کی تاریخِ پیدائش اور وفات میں اختلاف دیکھا جاتاہے۔
بہرحال حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے حوالے سے مؤرخین اور سیرت نگاروں کی آراء مختلف ہیں، مشہور یہ ہے کہ بارہ ربیع الاول کو پیدائش ہوئی، البتہ محققین علماءِ کرام کے دو قول ہیں، 8 ربیع الاول یا 9 ربیع الاول، بعض نے ایک کو ترجیح دی ہے، بعض نے دوسرے کو۔ راجح قول کے مطابق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش 8 ربیع الاول بمطابق 20 یا 22 اپریل 571 عیسوی کو ہوئی، (اپریل کی تاریخ کا اختلاف عیسوی تقویم کے اختلاف کا نتیجہ ہے)۔
اسی طرح تاریخ وفات میں بھی اختلاف ہے، مشہور قول کی بنا پر 12 ربیع الاول سن11 ہجری بروز پیر کو وفات ہوئی، لیکن تحقیق کے مطابق یہ قول درست نہیں ہے۔ بعض نے یکم ربیع الاول کو اور بعض نے 2 کو تاریخ وصال قرار دیا ہے، علامہ سہیلی نے روضۃ الانف میں اور علامہ ابن حجر نے فتح الباری میں اسی کو راجح قرار دیا ہے۔
Read More: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور نبوت
FAQs:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کب ہوئی؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت 12 ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں ہوئی، جو عام الفیل کا سال تھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کون تھے؟
آپ کے والد کا نام حضرت عبداللہ اور والدہ کا نام حضرت آمنہ تھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان کونسا تھا؟
آپ قریش کے قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے، جو عرب کے معزز ترین خاندانوں میں سے تھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کی وفات کب ہوئی؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ آپ کی ولادت سے قبل ہی وفات پا گئے تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کا انتقال کب ہوا؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ حضرت آمنہ کا انتقال اس وقت ہوا جب آپ کی عمر تقریباً 6 سال تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت کب ملی؟
آپ کو چالیس سال کی عمر میں غارِ حرا میں پہلی وحی کے ذریعے نبوت عطا کی گئی۔
پہلی وحی کونسی تھی؟
پہلی وحی سورہ العلق کی ابتدائی آیات تھیں، جو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں اور کس کے ساتھ اپنی نبوت کا اعلان کیا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اپنی اہلیہ حضرت خدیجہؓ اور قریبی رشتہ داروں کے سامنے نبوت کا اعلان کیا۔
نبوت کے ابتدائی سالوں میں آپ کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
ابتدائی سالوں میں مکہ کے قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پیروکاروں کو سخت مخالفت اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے کونسا معجزہ دکھایا؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا معجزہ قرآن مجید تھا، جو ایک عظیم الہامی کتاب ہے۔