Hazrat Umar Farooq in Urdu (ibn al-Khattab): A Lion of Islam and Pillar of Justice

July 7, 2024
hazrat umar farooq in urdu

01 یکم محرم الحرام یوم شہادت حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہے

Hazrat Umar Farooq in Urdu (R.A), the second Rashidun Caliph, stands as a towering figure in Islamic history. Born into the powerful Quraysh tribe of Mecca around 583 CE, Umar initially opposed the fledgling Islamic movement led by Prophet Muhammad. A formidable wrestler and fiercely independent thinker, Umar saw Islam as a threat to the traditional Meccan way of life. However, fate had a different plan, and Umar’s conversion to Islam in 616 CE marked a turning point for the Muslim community.

Imam Ul Adileen Sayyiduna Hazrat Umar Farooq in Urdu (Farooq e Azam)

Imam Ul Adileen Sayyiduna Hazrat Umar Farooq in Urdu (Farooq e Azam)
Imam Ul Adileen Sayyiduna Hazrat Umar Farooq in Urdu (Farooq e Azam)

صحرائے عرب کی چِلْچِلا  تی اور سخت دھوپ میں ایک شخص اپنے سَر پر چادر ڈالے مدینہ منورہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً  کی جانب بڑھ رہا تھا، راستے میں گدھے پر سوار ایک غلام کو دیکھا تو اس سے کہا: گرمی بہت ہے مجھے اپنے پیچھے سوار کرلو، غلام نے اس شخص کو پہچان لیا، فوراً اُتر کر عرض کی: آپ اس پر سوار ہوجائیے، مگر اس شخص نے کہا: تم سوار ہوجاؤ اور میں تمہارے پیچھے بیٹھوں گا، غلام نے پھر عرض کی: آپ سوار ہوجائیے اور میں پیدل چلتا ہوں، مگر وہ شخص نہ مانا بالآخر غلام نے اس شخص کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ دونوں سوار جب مدینۂ منوّرہ کی حدود میں داخل ہوئے تو لوگ اس شخص کو حیرت سے تَک رہے تھے۔(تاریخِ ابنِ عساکر، ج44،ص318 ملخصاً)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غلام کے پیچھے سوار ہونے والا کوئی عام آدمی نہ تھا بلکہ وہ عظیم ہستی تھی جس نے کفر و گمراہی کے شہروں میں ہدایت کی شمعیں روشن کیں، قیصر و کسریٰ کے غرور کو خاک میں ملایا، جس کے دورِ حکومت میں ایک ہزار سے زائد شہر فتح ہوئے، چار ہزار سے زائد مساجد تعمیر کی گئیں۔ یہ محترم ہستی  امامُ العادِلین،غیظُ المنافقین ،امیرالمؤمنین حضرت سیّدنا عُمَر فاروق اعظمرضی اللہ تعالٰی عنہ کی ذاتِ مقدّسہ ہے۔

 کنیت، لقب، حلیہ مبارکہ:

 آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کنیت ”ابو حفص“ اور  لقب ”فاروقِ اعظم“ ہے۔ آپ دراز قد، بھاری جسم اور سفید رنگت والے جبکہ داڑھی مبارَکہ گھنی اور گھنگریالی تھی۔(فیضانِ فاروقِ اعظم، ج1،ص59تا60) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ عامُ الفیل کے تیرہ سال بعد پیدا ہوئے، یوں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تاریخِ ولادت 583 عیسوی ہے۔

 اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد:

 آپ اشرافِ قریش میں اپنی ذاتی و خاندانی وجاہت کے لحاظ سے بہت ہی ممتاز تھے۔ آپ نے زمانۂ جاہلیّت میں کفّارِ مکّہ کے لئے کئی جنگوں میں سِفارَت کے فرائض بھی سر انجام دئیے تھے۔(تاریخ الخلفاء، ص99 ملخصاً) ایک روایت کے مطابق آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ 39مَردوں کے بعد، رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دُعا سے اِعلانِ نبوت کے چھٹے سال ایمان لائے۔آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ایمان لانے پر مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی یہاں تک کہ کفّار و مشرکین یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ آج ہماری طاقت گَھٹ کر آدھی رَہ گئی ہے۔(درمنثور،ج4،ص487،پ10،الانفال:تحت الآیۃ:67)

 مجاہدانہ زندگی:

 آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ تمام غزوات میں مجاہدانہ شان کے ساتھ کفّار سے لڑتے رہے۔ کئی مَعْرِکوں میں سپہ سالار کے فرائض بھی سرانجام دئیے جبکہ وزیر و مشیر کی حیثیت سے تمام اسلامی معاملات اور صُلح و جنگ وغیرہ کی تمام منصوبہ بندیوں میں حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے وفادار  رفیقِ کار رہے۔(تاریخ ابن عساکر،ج44،ص54-ج2،ص67، ریاض النضرہ،ج1،ص335ملخصاً)

 روشن سیرت:

 آپ رضی اللہ  تعالٰی عنہ زُہد و تقویٰ، عدل و انصاف اور خدا خوفی کے جس مقام پر فائز تھے وہ آپ ہی کا حصّہ ہےسفر ہو یا حَضَر، گھر میں ہوں یا باہر آپ نے اپنی زندگی نہایت سادَگی سے گزاری۔ جہاں آرام کرنا ہوتا تو زمین پر چادر بچھاتے اور اس پر لیٹ جاتے، کبھی درخت پر چادر ڈال کر اس کے سائے میں آرام کرلیتے۔(فیضانِ فاروقِ اعظم،ج1،ص64 ملخصاً) ایک مرتبہ خطبہ دیا تو اس وقت بدن پر موجود چادر میں 12 پیوند لگے ہوئے تھے۔(الزھد لاحمد، ص152)

 تکبر کو دور کردیا:

 ایک عظیم سلطنت کے عظیم امیر ہونے کے باوجود عاجزی کا یہ عالَم تھا کہ ایک بار کندھے پر پانی سے بھرا ہوا مَشْکِیزہ اٹھایا ہوا  تھا، کسی نے عرض کی: اے مسلمانوں کے امیر! یہ کام آپ کے لئے مناسب نہیں ہے۔ فرمایا: میرے پاس لوگوں کے وفد دَر وفد آتے ہیں جس کی وجہ سے مجھے اپنے دل میں فخر و بڑائی کی لہر محسوس ہوئی لہٰذا مشکیزہ اٹھا کر اس لہر کو پاش پاش کردینا چاہتا ہوں۔ پھر انصاری صحابیہ رضی اللہ تعالٰی عنہَا کے گھر کے قریب تشریف لائے اور ان کے برتنوں کو پانی سے بھر دیا۔ (رسالہ قشیریہ، ص 185)

 خوفِ خدا اور عبادات:

 آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مدینۂ منوّرہ کے بچّوں سے اپنے لئے دُعا کراتے کہ دُعا کرو عُمَر بخشا جائے۔(فضائل دعا ، ص 112) آپ کی زبانِ اقدس پر اکثر ”اَللہُ اَکْبَر“ جاری رہتا تھا۔(ریاض النضرہ،ج1،ص) آخری عمر میں مسلسل روزے رکھنا شروع کردیئے تھے۔ (ریاض النضرہ،ج1،ص363)

 زمانۂ خلافت:

 سن 13 ہجری میں مسندِ خلافت پرجلوہ فرما ہوئے اور دس سال چھ ماہ تک فائز رہے۔

 بیٹے پر گِرِفت:

 یہ رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت اور تربیَت کا گہرا اثر تھا کہ اسلامی احکامات نافذ کرنے اور ان پر عمل کروانے میں کسی قسم کی رعایت نہیں کرتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ بازار میں ایک بہت موٹا اونٹ فروخت  ہوتے دیکھا تو پوچھا: یہ اونٹ کس کا ہے؟ لوگوں نے بتایا: آپ کے بیٹے کا ہے، فوراً بیٹے کو بلوایا اور اونٹ کے موٹا تازہ ہونے کا سبب دریافت کیا، انہوں نے عرض کی: یہ اونٹ سرکاری چراگاہ میں چَرتا ہے اس لئے اتنا فَربہ ہوگیا ہے۔ آپ نے حکم ارشاد فرمایا: اس اونٹ کو بیچ کر اونٹ کی عام رقم اپنے پاس رکھ لو اور باقی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروادو۔ (تاریخِ ابن عساکر،ج 44،ص326ملخصاً)

 اثاثہ جات کی فہرست:

 کسی شخص کو کسی صوبے پر حاکم مقرّر کرتے تو اس کے تمام مال و اثاثوں کی فہرست لکھوا کر اپنے پاس محفوظ کرلیتے تھے۔ بعد میں جن افسران کے اثاثے زائد ہوتے (اور وہ ان کی کوئی صحیح وجہ بیان نہ کرپاتے) تو ان اثاثوں کو بیتُ المال میں جمع کروانے کا حکم فرما دیتے۔(فتوح البلدان، ص307) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ خود فرماتے تھے: لوگ تب تک راہِ راست پر رہتے ہیں جب تک ان کے راہنما اور سربراہ راہِ راست پر رہتے ہیں۔(طبقات ابنِ سعد،ج 3،ص222)

 نماز کی اہمیت:

آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نماز کے معاملہ میں کسی دوسری چیز کو اَہمیت نہ دیتے تھے، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے تمام صوبوں کے گورنروں کے پاس یہ فرمان بھیجا کہ میرے نزدیک نماز تمہارے سب کاموں میں اہم ہے جس نے نماز کی حفاظت کی اور اس پر ہمیشگی اختیار کی اس نے اپنا دین محفوظ کرلیا اور جس نے اسے ضائع کیا وہ دیگر معاملات کو بھی ضائع کردے گا۔(موطا امام مالک، ج1،ص35،حدیث:6)

 شہادت:

 تاریخِ عالَم کے اس عظیم حکمران کی پوری زندگی عزّت و شرافت اور عظمت کے کارناموں کی اعلیٰ مثال تھی، 26ذو الحجۃ الحرام کی صبح ایک مجوسی غلام ابو لؤلؤ فیروز نے آپ پر فجر کی نماز کے دوران قاتلانہ حملہ کیا اور شدید زخمی کردیا، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ کو نماز پڑھانے  کا حکم دیا، جب لوگ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اٹھا کر آپ کے گھر میں لائے تو مسلسل خون بہنے کی وجہ سے آپ پر غشی طاری ہوچکی تھی ہوش میں آتے ہی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا اور وضو کرکے نمازِ فجر ادا کی  پھر چند دن شدید زخمی حالت میں گزار کر اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی۔ حضرتِ صُہَیْب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آپرضی اللہ تعالٰی عنہ کو یکم محرَّم الحرام 24ہجری روضۂ رسول میں خلیفۂ اوّل  حضرتِ صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔(طبقات ابن سعد، ج3،ص266، 280، 281- تاریخ ابن عساکر،ج 44،ص422، 464) بوقتِ شہادت آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عُمْر مبارک 63برس تھی۔آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ  سے روایت کردہ احادیث کی تعداد 537 ہے۔

Read More: حضرت ابوبکرصدیق کے فضائل و مناقب

From Persecutor to Pillar of Islam

Tradition tells us that Umar, upon hearing his sister recite verses from the Quran, was so struck by their beauty and power that he confronted her. In a fit of rage, he struck his sister, but upon calming down and listening to the Quran more fully, a profound transformation occurred. He immediately sought out Prophet Muhammad and declared his shahadah (testimony of faith). Umar’s conversion sent shockwaves through Mecca. The man who had been a relentless persecutor of Muslims now became their strongest champion. His courage and unwavering faith emboldened the early Muslims and gave them a much-needed sense of security.

Companion and Strategist

As a close companion of Prophet Muhammad, Umar participated in all the major battles alongside him. His strategic mind proved invaluable in critical moments, most notably during the pivotal Battle of Badr. Umar was known for his boldness and directness, often offering frank advice to the Prophet. His unwavering loyalty and commitment to the Islamic cause never wavered.

Shouldering the Mantle of Leadership

Following the Prophet’s death in 632 CE, the nascent Muslim community faced a leadership crisis. Through his wisdom and decisive action, Umar played a key role in establishing Abu Bakr as the first Caliph. Upon Abu Bakr’s death in 634 CE, the mantle of leadership fell upon Umar. He inherited a community still consolidating its power within the Arabian Peninsula. Little did anyone know that under Umar’s ten-year caliphate, the Islamic world would witness a period of unprecedented expansion and development.

An Empire Forged: Conquests and Consolidation

Umar’s reign was marked by a series of remarkable military conquests. Brilliant generals like Khalid ibn al-Walid led Muslim armies to victories against the powerful Sassanian Empire of Persia and significant portions of the Byzantine Empire in the east and north Africa in the west.

However, Umar’s vision extended far beyond mere territorial expansion. He understood the importance of establishing a just and efficient administration to govern the vast new territories. He instituted a divan (administrative department) to manage finances, a land survey to ensure fair taxation, and a system of stipends for the poor and needy. Umar even established the Hijri calendar, which is still used by Muslims worldwide.

A Just and Compassionate Caliph

Despite his powerful stature and reputation as a fierce warrior, Umar was renowned for his justice and compassion. He established a system for investigating complaints against officials, ensuring that no one, regardless of rank or position, was above the law. He famously declared, “The weakest of you in my eyes is the strongest until I have taken away from him what is rightfully his, and the strongest of you in my eyes is the weakest until I give him his right.” His concern extended to all citizens, irrespective of their faith. He is credited with establishing a treaty with the Christians of Jerusalem, guaranteeing them freedom of worship and safety of their holy sites.

A Legacy that Endures

Umar ibn al-Khattab’s assassination in 644 CE by a disgruntled Persian slave marked the end of an era. However, his legacy continues to inspire Muslims around the world. He is revered as a paragon of Islamic virtues: a strong leader, a just ruler, and a man of deep faith and compassion. His contributions to the development of Islamic institutions, legal principles, and social welfare systems laid the foundation for centuries of Islamic civilization. The story of Umar ibn al-Khattab is a testament to the power of transformation, the importance of just leadership, and the enduring legacy of a man who dedicated his life to the cause of Islam.

Early life and Early military career: These sections would likely provide background information on Umar before he became Caliph.Foundation of the caliphate and its subsections: This section might discuss the establishment of the Caliphate after the Prophet Muhammad’s death and the leadership of the first Caliph, Abu Bakr.Caliphate (main section): This is where the information about military expansion would be most relevant. It could be divided into subsections for each Caliph’s reign, with details about Umar’s conquests during his time as Caliph (634-644 CE).Later sections: These sections would likely cover Umar’s assassination, physical appearance, legacy, family, and any archaeological evidence related to him.

Hazrat Umar Farooq in Urdu (Ibn Al-Khattab)

AspectInformation
Full NameUmar ibn Al-Khattab
TitleHazrat Umar Farooq (also spelled Omar)
SuccessorUthman ibn Affan
BirthplaceMecca, Hejaz, Arabia
Estimated Birth Yearc. 582 or 583 CE
Death Datec. 6 November 644 CE (c. 26 Dhu al-Hijjah 23 AH)
Estimated Age at Death60–61 years old
Burial PlaceProphet’s Mosque, Medina, Hejaz, Arabia
ReligionIslam
RoleSecond Caliph of Islam
Preceded ByAbu Bakr as-Siddiq (First Caliph)
Reigned634–644 CE
Notable Achievements* Expansion of the Islamic Caliphate * Establishment of the Divan (administrative system) * Codification of Islamic law * Institution of social welfare programs * Construction projects throughout the Caliphate

drive_spreadsheetExport to Sheets

سیِّدنا امیر المؤمنین عمر فاروق

حضرت عمر کا علمی ذؤق_اشرف جلالی

محدث خیرِ اُمم (فضائل سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ)

Farooqi Talwaar

یکصد خصوصیات حضرت عمر

حضرت عمر کا علمی زوق

سیدنا-صدیق-اکبر-کے-فضائل-و-مناقب

یکم محرم الحرام✨ یومِ شھادتِ خلیفۂِ دوم، صاحبِ جرأت و ہیبت ،سردار المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ♥️♥️

یکم محرم الحرام✨ یومِ شھادتِ خلیفۂِ دوم، صاحبِ جرأت و ہیبت ،سردار المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ♥️♥️
Top & Best 50 Hazrat Umar Quotes (2024 Update)

1. “The best way to defeat someone is to beat him at politeness.” Umar ibn Al-Khattab

2. “Do not grieve over what has passed unless it makes you work harder for what is about to come.” Umar ibn Al-Khattab

3. “Whosoever shows you your faults is your friend. Thos that pay you lip service in praise are your executioners.” Umar ibn Al-Khattab

4. “I have never regretted my silence, as for my speech I’ve regretted it many times.” Umar ibn Al-Khattab

5. “The less attachment to the world. The easier your life.” Umar ibn Al-Khattab

6. “Remind yourselves of God, for it is a cure. Do not remind yourselves of the people, for it is a disease.” Umar ibn Al-Khattab

7. “A man should be like a child with his wife, but if she needs him, he should act like a man.” Umar ibn Al-Khattab

8. “The most beloved of people to me is he that points out my flaws to me.” Umar ibn Al-Khattab

9. “Go easy on yourself, for the outcome of all affairs is determined by God’s decree. If something is meant to go elsewhere, it will never come your way, but if it is yours by destiny, from you it cannot flee.” Umar ibn Al-Khattab

10. “Learn the Arabic language; it will sharpen your wisdom.” Umar ibn Al-Khattab

11. “Sit with those who love God, for that enlightens the mind.” Umar ibn Al-Khattab

12. “Sit with those who have sinned and repented for they have the softest of hearts.” Umar ibn Al-Khattab

13. “Learn dignity and tranquility.” Umar ibn Al-Khattab

14. “No amount of guilt can change the past and no amount of worrying can change the future.” Umar ibn Al-Khattab

15. “Sometimes the people with the worst past, create the best future.” Umar ibn Al-Khattab

16. “Get used to a rough life, for luxury does not last forever.” Umar ibn Al-Khattab

17. “My heart is at ease knowing that what was meant for me will never miss me and that what misses me was never meant for me.” Umar ibn Al-Khattab

18. Patience is the healthiest ingredient of our life.” Umar ibn Al-Khattab

19. “To be alone you avoid bad company. But to have a true friend is better than being alone.” Umar ibn Al-Khattab

20. “Be dignified, honest, and truthful.” Umar ibn Al-Khattab

21. “When one’s intention is sincere, God will suffice his needs, protect him, and guide him in his dealings with the people.” Umar ibn Al-Khattab

22. “Let not your love become attachment, nor your hate become destruction.” Umar ibn Al-Khattab

23. “To speak less is wisdom, to eat less is healthy, and to mingle less with the people is safe and serene.” Umar ibn Al-Khattab

24. “He who wins through fraud is no winner.” Umar ibn Al-Khattab

25. “Doing good for a good done to you is simply repayment, whereas doing good for an evil done to you is a tremendous virtue.” Umar ibn Al-Khattab

26. “The women are not a garment you wear and undress however you like. They are honored and have their rights.” Umar ibn Al-Khattab

27. “God loves moderation and hates extravagance and excess.” Umar ibn Al-Khattab

28. “He who does not live in the way of his beliefs starts to believe in the way he lives.” Umar ibn Al-Khattab

29. “Don’t forget your own self while preaching to others.” Umar ibn Al-Khattab

30. “Acquire knowledge and teach it to people.” Umar ibn Al-Khattab

31. “The wisest man is he who can account for his actions.” Umar ibn Al-Khattab

32. “Patience is a pillar of faith.” Umar ibn Al-Khattab

33. “I wish you knew what I have in my heart for you, but there is no way for you to know except by my actions.” Umar ibn Al-Khattab

34. “Do not put off today’s work for tomorrow.” Umar ibn Al-Khattab

35. “May God bless the man who says less and does more.” Umar ibn Al-Khattab

36. “No amount of guilt can change the past and no amount of worrying can change the future.”

37. “Sometimes the people with the worst past, create the best future.”

38. Be patient; patience is a pillar of faith.

39. “I have never regretted my silence. As for my speech, I have regretted it over and over again.”

40. “No amount of worrying can change the future. Go easy on yourself, for the outcome of all affairs is determined by God’s decree. If something is meant to go elsewhere, it will never come your way, but if it is yours by destiny, from you it cannot flee.”

41. “Hold on to your salah, because if you lose that, you will lose everything else.”

42. “To speak less is wisdom, to eat less is healthy, and to mingle less with te people is safe and serene.”

43.  “Learn the Arabic language; it will sharpen your wisdom.”

44. “Do not put off today’s work until tomorrow, lest work accumulate and you achieve nothing.”

45. Do not put off today’s work for tomorrow.

46. “Hold yourselves accountable before you are held accountable.”

47. Acquire knowledge, and learn tranquility and dignity.

48. “Sit with those who love Allah, for that enlightens the mind.”

49. “Islam will be destroyed by the mistakes of scholars, the arguments of the hypocrites who misinterpret the Qur’an to support their views and misleading rulers.”

50. “Get used to a rough life, for luxury does not last forever.”

Leave a Comment

🌟 جامعہ سعیدیہ دارالقرآن کی مدد کریں! 🌟

آپ کے عطیات سے دینِ اسلام کی خدمت اور تعلیماتِ قرآن کے فروغ میں تعاون کریں۔

📌 :فوری ضرورت

بارش سے متاثرہ دیوار کی مرمت (10 لاکھ روپے)

بوائز کیمپس کی نئی عمارت کی تعمیر (20-30 لاکھ روپے)

آج ہی اپنا حصہ ڈالیں اور ثوابِ  دارین حاصل کریں
📱 جاز کیش: 03017511848
🏦 بینک اکاؤنٹ: 04120981000469015

عطیہ کریں

Learn Quran Online At Jamia Saeedia Darul Quran
×